Home » Literature » یاد

یاد

سردیوں کی ٹھنڈی راتیں کبھی کبھی کسی کی شدتِ یاد کی حدت سے اتنی تپ جاتی ہیں کہ یاد آتی رہتی ہے نیند جاتی رہتی ہے اور کچھ نا خوشگوار واقعات، شکستہ خیالات، تلخ تجربات اور خوبصورت احساسات مل کر اس کے دھندلے سے عکس میں یادوں کے رنگ بھرنے لگتے ہیں نقش سنورنے لگتے ہیں اور تصور کے کینوس پر اس کی تصویر بننے لگتی ہے جاں نکلنے لگتی ہے وحید احمد مخلص

About Mukhlis Writes

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

x

Check Also

Nature

"Nature"

ﮐﯿﻮﮞ ﺟﺎﻥ ﺣﺰﯾﮟ ﺧﻄﺮﮦ ﻣﻮﮨﻮﻡ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﮯﮐﯿﻮﮞ ﻧﺎﻟﮧ ﺣﺴﺮﺕ ﺩﻝ ﻣﻐﻤﻮﻡ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﮯﺁﻧﺴﻮ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﺩﯾﺪﮦ ﻣﻈﻠﻮﻡ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﮯﮐﮩﮧ ﺩﻭ ﮐﮧ ﻧﮧ ﺷﮑﻮﮦ ﻟﺐ ﻣﻐﻤﻮﻡ ...